۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
تحریک بیداری امت مصطفی کے زیر انتظام مردہ باد اسرائیل ریلی:

حوزہ/ ریلی سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تخفیف اسلحہ کی اصولی پالیسی کے دائرے میں رہتے ہوئے، ایران کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کا مساوی حق حاصل ہے اور  وہ تمام انسانی معیارات کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے آئیڈیل کو آگے بڑھانے کا عزم رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ اسرائیل کے ناپاک عزائم اور جارحیت کیخلاف تحریک بیداری امت مصطفیٰ کی مردہ باد امریکہ و اسرائیل ریلی لاہور کے مال روڈ پر مسجد شہداء سے پنجاب اسمبلی تک نکالی گئی جس کی قیادت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ ریلی میں کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ جناب لیاقت بلوچ (جماعت اسلامی پاکستان)، پیر سید ھارون علی گیلانی (دربار میاں میر)، پیر غلام رسول اویسی (علی پور چٹھہ)، علامہ غلام اصغر صدیقی (منہاج القرآن)، علامہ عاصم مخدوم (کل مسالک علماء بورڈ) و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ریلی سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی تخفیف اسلحہ کی اصولی پالیسی کے دائرے میں رہتے ہوئے، ایران کو جوہری توانائی کے پرامن استعمال کا مساوی حق حاصل ہے اور وہ تمام انسانی معیارات کے تحت ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے آئیڈیل کو آگے بڑھانے کا عزم رکھتا ہے۔ اس کے برعکس امریکہ جو مشترکہ ایٹمی معاہدے کا حصہ بھی نہیں ہے اور اسکا اپنا ماضی غیر انسانی اور شرمناک ایٹمی حملے سے داغدار ہے وہ کس حیثیت میں ایران پر پابندیاں لگانے اسکے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے کی بات کر رہا ہے؟ ہیروشیما، ناگاساکی کا المیہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ امریکہ اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لئے ہرطرح کا غیر معقول اقدام کرسکتا ہے اور عالمی امن کو اسی شیطان بزرگ سے خطرہ لاحق ہے۔

دوسری طرف مکڑی کے جالے سے بھی کمزور اسرائیل اور ذلیل ترین صہیونی قوم کی یہ جرات ہوئی ہے کہ وہ کسی اوباش و بدمعاش کی طرح ایک اسلامی مملکت کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور اسکے مقابلے میں بے غیرتی کی حد تک سکوت و خاموشی ہے۔ کوئی ملک رسمی طور پر بھی بیان نہیں دے رہا چونکہ بے وجدان و بے ضمیر حکمرانوں کو صرف اپنا اقتدار عزیز ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ آج فلسطین پر خاموشی اختیار کی تو یہ حال ہوا اور اگر بالفرض یہ جرثومہ فساد اسرائیل، ایران پر حملہ کر دیتا ہے تو یہ ایران پہ رکے گا نہیں۔ ایران سے زیادہ اسرائیل کو پاکستان کی ایٹمی طاقت کھٹکتی ہے اور یہ امریکہ کے شیطانی نقشے میں موجود ہے۔

انہوں نے تاکید کی اگرچہ اس مقدس جنگ میں تمام حلال اور شرعی وسائل منجملہ عالمی حمایت سے استفادہ جائز ہے لیکن خاص طور پر مغربی حکومتوں اور ظاہری یا باطنی طور پر ان پر منحصر عالمی اداروں پر اعتماد کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ وہ ہر موثر اسلامی طاقت کے وجود کے دشمن ہیں۔ انھیں انسانوں اور اقوام کے حقوق کی کوئی پروا نہیں ہے۔ وہ خود مسلم امہ کو پہنچنے والے بیشتر نقصانات اور اس کے خلاف انجام پانے والے جرائم کے ذمہ دار ہیں۔ اس وقت کئی اسلامی و عرب ممالک میں جاری قتل عام، جنگ افروزی، بمباری یا مسلط کردہ خشک سالی کے سلسلے میں کون عالمی ادارہ یا جرائم پیشہ طاقت جوابدہ ہے؟

علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اہم نکتہ جو عالم اسلام کی سیاسی و دفاعی شخصیات کی نظر سے پنہاں نہیں رہنا چاہئے، وہ مزاحمتی محاذ کو دیوار سے لگانے کی امریکی اور صیہونی سیاست ہے۔ فلسطین و یمن کی ناکہ بندی اور وہاں شب و روز قتل عام، عراق و شام میں تخریبی اقدامات اور داعش کی تشکیل، علاقے کے بعض دیگر ممالک میں ایسے ہی واقعات، یہ سب مزاحمتی محاذ کو الجھا دینے اور صیہونی حکومت کو موقع دینے کے حربے ہیں۔ بعض مسلم ممالک کے سیاستدانوں نے نادانستگی میں اور بعض نے دانستہ طور پر دشمن کے ان حربوں کی مدد کی ہے۔ اس خبیثانہ سیاست کا سد باب کرنے کا طریقہ پورے عالم اسلام میں اسلامی بیداری کی لہر ایجاد کرنا ہے۔ تمام اسلامی ممالک اور خاص طور پر عرب ممالک میں نوجوانوں کو امام خمینی کی سفارشات کو نظر سے دور نہیں ہونے دینا چاہئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ، اسرائیل اور مسلمان سرزمینوں پر ہر جارح اتحاد کے خلاف پاکستانی قوم کی عمومی نفرت انکے زندہ ضمیر ہونے کی علامت ہے۔ ان حالات میں مسلمان ممالک کی ہم آہنگی اور باہمی تعاون کا مرکز ظلم کے خلاف قیام ہونا چاہئے چونکہ اس محور پر مسلمانوں کی ہم آہنگی اور تعاون صیہونی دشمن اور اس کے حامی امریکا اور یورپ کے لئے وحشتناک ہے. غاصب حکومت کے ساتھ چند کمزور عرب حکومتوں کے روابط کی بحالی اسی حقیقت سے فرار کی ناکام کوشش ہے جو کارگر نہیں ہوں گی۔ اور ان لوگوں کے ہاتھ صرف ذلت اور بدنامی لگے گی جنہوں نے اپنے تمام وسائل اس استکباری سیاست کے لئے وقف کر رکھے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .